Ads

Imran Khan is a Reality: Big Offer by Govt, Kashmir and political issues to discus, from Imran Riaz Khan VLOG


سب سے پہلے ازاد کشمیر کی بات کر لیتے ہیں تیسرا دن ہڑتال کا تھا وہاں پہ اور تین دن ہڑتال کی وجہ سے ایک طرف سے کاروباری زندگی وہاں پہ پوری طرح مفلوج ہو کر رہ ۔

گیا ازاد کشمیر میں ہڑتال کے تیسرے دن میں کچھ خبریں ائی ہیں کہ خوراک کی قلت ہوئی ہے کچھ ادویات کی قلت بھی ہے ادویات کی قلت کی وجہ یہ نہیں ہے

 

 کہ وہاں پہ ادویات پہنچ نہیں رہی کلر کی وجہ یہ ہے کہ میڈیکل سٹورز بھی نہیں کھلے ہوئے وہ بھی بند ہیں اور جو پرائیویٹ کلینکس ہیں وہ بھی بند ہے اس کی وجہ سے لوگوں کی دوائیوں تک جو رسائی ہے کہ نہیں ہو پا رہی قران کا معاملہ یہ ہے کہ فروٹس ہیں یہ روزانہ کی بنیاد پہ ازاد کشمیر کی طرف جاتے ہیں پاکستان کے مختلف علاقوں سے اور وہاں سے بھی بہت ساری چیزیں پاکستان کی طرف نیچے اتی ہیں تو وہ گاڑیاں پھنسی ہوئی ہیں ٹریفک بند ہونے کی وجہ سے اور رکاوٹیں کھڑی ہونے کی وجہ سے وہ چھ رکاوٹیں جو ہیں مظاہرین کی طرف سے کچھ رکاوٹیں جو ہیں وہ گورنمنٹ کی طرف سے ہے اور اس وجہ سے خوراک وہاں پہ نہیں پہنچ پا رہی جو غذائی اجناس ہے سبزیاں ہیں سے انہیں یہاں پر 10 نکاتی چارٹر ہے ایک عوامی ایک 

کمیٹی کا جو انہوں نے پیش کیا ہے اس میں جو اہم ترین مطالبات ہے وہ دو بڑے مطالبات ہیں میں بار بار اپ کو بتا چکا ہوں بلکہ تو وہ گورنمنٹ اور کابینہ کو ختم کرنے کا مطالبہ بھی سامنے ا رہا تھا ان کی جانب سے لیکن ان کے دو بڑے مطالبات ہیں جن میں ایک وہ یہ کہتے ہیں کہ پچھلی کیوں کہ ازاد کشمیر میں پیدا کی جاتی ہے تو انہیں کم قیمت میں بجلی فراہم کی جائے یعنی ٹیکس بہت مناسب لگایا جائے جس طرح باقی پاکستان میں بجلی باش مہنگی ہو گئی ہے وہ اس طرح مہنگی بجلی خریدنے کے لیے امادہ نہیں ہے اور اس کی وجہ سے وہ کئی مہینوں سے جو 10 اضلا ہے ازاد کشمیر کے وہاں کے لوگ مل نہیں دے رہے اٹھ اگست 2023 سے لے کر اب جب میں اپ سے بات کر رہا ہوں تو نئی کا مڈ چل رہا ہے تو ابھی تک جو ہے وہ لوگ بل نہیں دے رہے نو ماہ ہونے والے ہیں یا ہو گئے ہیں بجلی کے تو یہ حکومت کی ایک مشکل صورتحال ہے اور تین دن سے پورا کا پورا ازاد کشمیر الموسٹ بند ہے ابھی جو قافلے ہیں جو جا رہے تھے اور پہنچ رہے تھے ان کے بارے میں جو اخری اطلاعات ہیں وہ یہ ہے کہ میرپور سے ممبر سے کوٹلی سے جو قافلے مظفراباد کے لیے نکل پڑے تھے انہوں نے کئی جگہوں سے رکاوٹیں عبور کر لی اور وہ پہنچ گئے پہنچ تک پہنچ میں وہ پہنچ گئے جہاں پہ راملہ کوٹ کے لوگ ان کا استقبال کریں گے اور یہاں پہ پولیس کے ساتھ تصادم کا خطرہ مطلب پور موجود ہے رینجرز کی بہت ساری گاڑیاں دیکھی گئی جو ازاد کشمیر کی طرف داخل ہوئی اور اس کے بعد پھر جو اخری اطلاعات ائی رینجرز کو واپس پلوا دیا گیا میرے خیال میں اچھا اپشن جو ہے وہ مذاکرات کا ہوتا ہے ہمیشہ بات چیت ہونی چاہیے ازاد کشمیر میں جو موبائل انٹرنیٹ ہے اس کو بند کر دیا گیا ہے جس کی وجہ سے بہت ساری افوائیں بھی پھیل رہی ہیں موبائل انٹرنیٹ کی بندش کے بعد سے لے کر اب تک وہاں پہ جس تسلسل سے چیزیں اور صورتحال پتہ چل رہی تھی یا وہاں کے لوگ اپنی صورتحال بتا رہے تھے وہ اپنی بتا پا رہے اور موبائل انٹرنیٹ کی بندش کے بعد ا افواہ میں اضافہ ہو جاتا ہے کیونکہ بہت کم لوگ ایسے ہوتے ہیں جو ڈائریکٹ انفارمیشن پہ دے پاتے ہیں ا عوامی ایکشن کمیٹی نے اپنے تمام تحفظات کے باوجود جو تشدد ہوا اس کے باوجود مظاہروں اور مطالبات کے باوجود ایک بات بڑی ہے کیونکہ انڈیا پروپگنڈا کر رہا تھا اور وہ ایسا ثابت کرنا چاہ رہا تھا کہ جیسے انڈین اکوپائیڈ کشمیر میں جو ظلم اور جو بربریت وہاں پہ ہوتی ہے مقبوضہ کشمیر میں وہ اس کو ایسا کر رہا تھا کہ پاکستان کے کھاتے میں ڈال رہا تھا کہ دیکھو ازاد کشمیر میں بھی ایسا ہی ہو رہا ہے تو انڈیا کا میڈیا لگاتار اس طرح کی چیزیں کر رہا تھا اس پہ جو ہے وہ عوامی ایکشن کمیٹی جن کے سارے تحفظات ہیں جنہوں نے مار کھائی بھی جنہوں نے مارا بھی جنہوں نے مختلف سوسائٹی کے گروپس کے ساتھ مل کے پولیٹیکل فورسز کے ساتھ مل کر اپنے مطالبات بڑے موثر انداز میں سامنے رکھے ہوئے ہیں لیکن انہوں نے بھارت کے بارے میں سٹیٹمنٹ دیتے ہوئے کہا کہ مکار دشمن بھارت اور اس کا میڈیا بی بی بنیاد الزامات لگانا ہے انشاءاللہ مقولہ کشمیر کو بھی ازاد کروائیں گے دیٹ از گڈ یہ ایک اچھی بات ہے ا مذاکراتی ہونے چاہیے اور مذاکرات کے ذریعے سے یہ معاملات حل ہونے چاہیے میں اپ کو ان کی پورا جو چارٹر اف ڈیمانڈ ہے نا وہ اپ کو میں نیکسٹ پیل اپ کو بتاؤں گا کہ ایکچولی کشمیر کے لوگ چاہتے کیا ہیں اور مانگ کیا رہے ہیں اور کشمیریوں کا حق ایکچولی بیچ میں سے کون کھا رہا ہے یہ بھی اپ کو بتائیں گے صاحب نے ایک سٹیٹمنٹ دیا پاکستان تحریک انصاف نے پنجاب کے رہنما ہیں انہوں نے کہا کہ سنا ہے ہماری ہونہار اسٹیبلشمنٹ مقبوضہ کشمیر کے بجائے حالات کشمیر فتح کرنے نکل پڑی ہے یہ ان کا سٹیٹمنٹ ہے اور پاکستان تحریک انصاف کے دوسرے لوگوں نے بھی اس میں سٹیٹمنٹ دیا باقی جو اپوزیشن کی پولیٹیکل پارٹی تھے وہ بھی اس پہ اواز اٹھا رہی ہے اور ازاد کشمیر کے حالات اپ کے سامنے ہیں ائیے میں اپنے جو نشاندہی کی ہے پاکستان کے حوالے سے یہ بات امپورٹنٹ ہے ائی ایم ایف کا کہنا ہے کہ سیاسی بے یقینی جو ہے وہ انتخابات کے باوجود پاکستان میں موجود ہیں یعنی پاکستان کی جو صورتحال ہے اس میں سیاسی بے یقینی کا انسر ختم نہیں ہو سکا یہ امید کی جا رہی تھی کہ جو انتخابات ہوں گے یہ 2024 کے اٹھ پروی والے اس کے بعد پاکستان میں بے یقینی کی فضا ختم ہو جائے گی اور لوگوں کا اعتماد بحال ہوگا لیکن اب ائی ایم ایف کی رپورٹ بھی کہہ رہی ہے کہ انتخابات کے باوجود سیاسی بے یقینی پاکستان میں موجود ہے دو بڑی جماعتوں نے یعنی نون لیگ نے اور دیپل پارٹی نے مل کر ایک مخلوط حکومت تو بنائی ہے مگر پاکستان تحریک انصاف کے ازاد امیدواروں نے سیاسی گروپوں سے زیادہ ووٹ لیے ہیں اب یہ جب ائی ایم ایف کا سٹریٹ پٹایا نا تو اس کو ٹی جی ائی ایس پی ار کے سٹیٹمنٹ کے ساتھ ملا کر پاکستان تحریک انصاف کے لوگ شیئر کر رہے ہیں کہ ڈی جی ائی ایس پی ار نے جتنی تحقیر کی پاکستان تحریک انصاف کیا انہوں نے کہا جی ان کو ووٹ پڑا ہی نہیں ہے یہ عوام میں مقبول نہیں ہے تو پھر اب ائی ایم ایف نے بھی کہہ دیا کہ دیگر سیاسی جماعتوں کے مقابلے میں پاکستان تحریک انصاف کے ازاد امیدواروں نے زیادہ ووٹ حاصل کیے ہیں اور سیاسی بے یقینی کی انہوں نے نشاندہی کی ہے محمد بن سلمان کا ایک دورہ ہو رہا تھا پاکستان کا ناظرین یہ دورہ موخر ہو گیا ہے مختلف لوگ اس کے بارے میں مختلف باتیں کر رہے ہیں پہلے خبر ائی کہ شاید سکیورٹی ایشوز ہیں میری خبر ائی کہ شاید پھر یہ کہا گیا کہ مادی میں شاید کوئی ایسا اٹیک ہوا اس کے بعد ان کی سیکیورٹی ریزنز کی وجہ سے وہ ٹریول نہیں کر رہے مختلف چیزیں مختلف لوگوں نے کہی کچھ لوگ کہتے ہیں کہ ابھی کچھ اور چیزوں کی پلاننگ کرنا باقی ہے لیکن نجم سیٹی نے بھی یہ خبر دی ہے باقی سب لوگ بھی اپنے اپنے طور پہ دے رہے ہیں اور یہی خبر جو ہے وہ اس کی تصدیق کی جا سکتی ہے یہ وجہ یہ ہے کہ ایکچولی پاکستان کے ساتھ تعلقات بنانا چاہے گا یا بات چیت اگے بڑھانا چاہے گا اس کو اس بات کا ائیڈیا ہے کہ پاکستان کے حالات اس وقت کیا ہے یعنی محمد بن سلمان کا جو ادارہ موخر ہوا ہے اس میں سعودی عرب کے لوگ یہ قائل ہیں یا سعودی اس بات سے قائل ہیں کہ پاکستان جو ہے یہاں پہ سیاسی طور پہ یہ بھی مستحکم نہیں ہے پاور فل فورس اور عوامی فورس کے درمیان کلیش چل رہا ہے یعنی ایک جو بڑی طاقت ہے پاکستان میں اسٹیبلشمنٹ کی اس کے اور پاکستان کی جو عوامی طاقت ہے اس کے درمیان میں ایک تصادم چل رہا ہے اس لیے محمد بن سلمان نے دورہ ملتوی کیا ہے یہ نجم سیٹی صاحب کا کہنا ہے کہ محمد بن سلمان اس وجہ سے نہیں ائے ڈاکٹر عارفل بھی یہ سابق صدر پاکستان ہے وہ کافی متحرک ہوئے ہیں اج کل اور انہوں نے کہا کہ ملک کی بہتری کے لیے کسی کے ساتھ بھی بات چیت کرنی پڑی نا تو بات چیت کریں گے اسی کے ساتھ کا مطلب یہ ہے کہ کسی کے ساتھ نہیں کرنی پڑی چاہے وہ پولیٹیکل پارٹی ہے چاہے وہ سٹیبلشمنٹ ہے جو کوئی بھی ہے لیکن وہ ڈی ای کی بات نہیں کر رہے انہوں نے بار بار کہا کہ عمران خان نہ ڈیل کریں گے نہ وہ کرنا چاہتے ہیں ہاں وہ بات چیت کرنا چاہتے ہیں اور بات چیت کے اندر بھروسہ رکھتے ہیں جس کے ساتھ بھی بات چیت کرنا پڑی وہ کریں گے جی عارف علوی صاحب نے کہا انہوں نے کہا فارم 47 والی پارلیمان ہے یعنی یہاں زیادہ لوگ وہ موجود ہیں جو فارم 47 کے اوپر ائے ہوئے ہیں اور بہت کم مینڈیٹ کے ساتھ ایک حکومت بنی ہے جو چل رہی ہے جن فارم 47 والی حکومت ہے اس سے حالات مزید خراب ہوں گے پھر انہوں نے کہا کہ سوشل میڈیا کو جیسے پاکستان میں بند کیا جاتا ہے اب غزا کی جو صورتحال ہے وہ ساری دنیا کے سامنے جو ائی وہ سوشل میڈیا کے ذریعے ائی ہے یعنی اپ جانتے ہیں کہ پاکستان زمین دنیا بھر کا جو میڈیا ہے وہ یعنی اج بھی میڈیا بھی جو ہے وہ غذا کی سچویشن کو ویسے بھی دکھاتا جیسے دکھانا چاہیے اس پر بڑی تو اس ظلم وہ ویسے ہی وہ بے نقاب نہیں کرتا جیسے کرنا چاہیے لیکن اپ یہ دیکھیے کہ وہ تو نہیں دکھاتے لیکن سوشل میڈیا دکھاتا ہے تو عارف علوی صاحب نے کہا کہ غزا کی صورتحال دنیا تک پہنچ رہی ہے سوشل میڈیا کے ذریعے یعنی وہاں پہ بھی سوشل میڈیا موجود ہے لیکن پاکستان میں ایک عجیب چیز یہ ہے کہ سوشل میڈیا کو بند کر دیا جاتا ہے اور پھر اس کے بعد فواحیں پھیلتی ہیں جی عارف علوی صاحب نے کہا ویسے یہ بات پاکستان کے جو نظام کو چلانے والے لوگ ہیں ان کو سمجھنی پڑے گی کہ سوشل میڈیا اور میڈیا کی بندش سے نہ صرف افواہیں پھیلتی ہیں بلکہ بے چینی میں اضافہ ہوتا ہے گھٹن میں اضافہ ہوتا ہے شکایات میں اضافہ ہوتا ہے لوگوں کا کردارسز نہیں ہوتا اور اس کے بعد وہ لاوا پھٹتا ہے جو اندر ہی اندر ابل رہا ہوتا ہے لہذا سوشل میڈیا اور میڈیا کی جو انفارمیشن تک رسائی ہے یا لوگوں تک جو انفارمیشن جانے کی ایک صورتحال ہے اس کو چلتے رہنا چاہیے اور اس کو رکنا نہیں چاہیے رانا ثنا اللہ صاحب نے ایک سٹیٹمنٹ دیا اور یہ سٹیٹمنٹ اس بات کی گواہی دے رہا ہے کہ عمران خان کے بغیر سسٹم نہیں چل سکتا یعنی عمران خان خود ایک ایسا سسٹم کا حصہ بن چکے ہیں کیا یہ سسٹم کے اندر وہ اتنا زیادہ سرائے کر چکے ہیں کہ اب سسٹم عمران خان کے بغیر چل نہیں سکتا یعنی ملک کا نظام اگر چلانا ہے تو پھر عمران خان کو اپ کو کس طرح بنانا پڑے گا عمران خان کو اگر نہیں بنائیں گے تو ملک کا نظام نہیں چلے گا کیونکہ پاکستان کی عوام یہ سمجھتے ہیں کہ مسائل کا حل عمران خان کے پاس ہے اور وہ یہ بھی سمجھتے ہیں کہ عمران خان کو بے گناہ جیل میں قید کیا گیا ہے وہ یہ بھی سمجھتے ہیں کہ عمران خان کے ساتھ زیادتی ہو رہی ہے اور ہم نے اس کو ووٹ کیا تھا حکومت اس کی بننی چاہیے تھی مینڈیٹ اس کے پاس ہے تو ایسی صورتحال میں لوگ حکومت میں اعتماد نہیں کر رہے جب تک حکومت عمران خان سے سند نہیں لے لی یا عمران خان سے ٹھپا نہیں لگوا لیتی اپنی حکومت کے کے وجود میں تب تک حکومت جو ہے وہ کام نہیں کر پائے یہ بات رانا ثنا اللہ ان کی پارٹی ہے وہ سب لوگ سمجھتے ہیں تو اب وہ افری کر رہے ہیں اگے بڑھ بڑھ کے یعنی عمران خان کو چھوڑنے کے لیے تیار ہیں وہ یہ کہتے ہیں کہ گرینڈ ڈائیلاگ ہم کرنا چاہتے ہیں اور نون لیگ تو اس کے لیے عمران خان کو چھوڑنے کے لیے بھی تیار ہے گرینڈ ڈائیلاگ اس وقت پاکستان کی ضرورت ہے بلا شبہ عمران خان ایک حقیقت ہے اب یہ انہوں نے مان لیا رانا ثنا اللہ نے تسلیم کیا یہ پہلے یہ کہتے رہے یہ وہی رانا ثنا اللہ ہے جو یہ کہتے تھے کہ جناب عمران خان کو کچلنا پڑے گا یہ فتنہ ہے عمران خان اگر رہے گا یا وہ رہے گا یا ہم رہیں گے بہت جنہوں نے ایسی باتیں کی لیکن اج عمران خان کی استقامت ایل کاٹنے کا جو ان کا ایک حوصلہ ہے اس نے ان کو توڑ کے رکھ دیا ہے اور اب یہ لوگ بھی ماننے کے لیے تیار ہیں کہ عمران خان ایک ریلٹی ہے ایک حقیقت ہے اس کے ساتھ اپ کو بات کرنی پڑے گی جو مرضی اپ کر کوئی یہ سسٹم چلانا ہے یہ نظام چلانا ہے تو اپ کو عمران خان کے پاس جانا پڑے گا اس سے بات کرنی پڑے گی جب تک اپ اس کو اپنا دشمن سمجھتے رہیں گے اور اس کو دیوار کے ساتھ لگائے رکھیں گے تو وہ تو وہاں پہ بیٹھا رہے گا لیکن اپ اس نظام کو نہیں چلا پائیں گے اور اپ بری طرح ایکسپوز ہو جائیں انسان اٹھائے اور نقصان جو ہے وہ خدانخواستہ پاکستان کا ہو رہا ہے اب بات یہ ہے کہ عمران خان صاحب سے بات کی کیسے جائے عارف علوی صاحب موجود ہیں عمران خان صاحب نے تین رکنی ایک کمیٹی بھی بنائی ہوئی ہے لیکن ایک بڑا سوال یہ ہے کہ رانا ثنا اللہ نے یہ دعوی کیسے کر دیا کہ عمران خان کی رہائی کے لیے بھی تیار ہے یعنی رانا ثنا اللہ شہباز شریف یہ کیا عمران خان کو چھوڑ سکتے ہیں یہ عمران کا اس بات کی گواہی دی ہے کہ عمران خان صاحب کو جن کیسز میں بند کیا گیا ہے ان کیسز کی کوئی قانونی حیثیت نہیں ہے یعنی وہ کیسز قانونی طور پہ بالکل فارغ ہیں جس وقت حکومت جائے گی یا جس وقت نظام چاہے گا اسٹیبلشمنٹ جائے گی اس وقت عمران خان صاحب رہا ہو جائے اور ان کیسز کی کوئی قانونی حیثیت نہیں ہے اسی بنیاد پہ رانا ثنا اللہ صاحب نے اتنا کھل کر سٹیٹمنٹ کیا کہ عمران خان صاحب کو رہا کرنے کے لیے یا ان کی رہائی کے لیے بھی ہم تیار ہیں حالانکہ وہ یہ سٹیٹمنٹ دے ہی نہیں سکتے اگر عمران خان قانون کے مطابق جیل میں بند ہوتے تو اب یہ سٹیٹمنٹ ڈرائیور ثنا اللہ صاحب کا ان ریکارڈ اگیا ہے ریکارڈ کے اوپر سٹیٹمنٹ ہے کہ انہوں نے تسلیم کیا کہ عمران خان کی رہائی ہم کر سکتے ہیں کہ اس کے اوپر جو کیسز ہیں وہ دجالی ہیں اور یہ اپنے منہ سے رانا ثنا اللہ کچھ دن پہلے کہہ بھی چکے ہیں کہ جس طرح کے کیسز عمران خان صاحب کے اوپر بنے اور چلائے گئے یہ سارے فارغ ہو جائیں گے اگر قانون کے مطابق ان کے اوپر مجھے ایسا لگتا ہے کہ انے والے دنوں میں عمران خان صاحب ان کیسز سے باعزت بڑی ہو جائے گی کیونکہ عدلیہ رسینڈ لے لیا ہے وہ کافی حد تک کھڑی ہو رہی ہے عدلیہ کے کھڑے ہونے پر عمران خان صاحب ایک کیسز ختم ہو گئے اور وہ ازاد ہو کر باہر ا جائیں گے کسی بھی تو حکومت اس سے پہلے پہلے یہ چاہتی ہے کہ کسی طرح بھی کوئی مذاکرات کا دروازہ کھولا جائے اور ان فیس سیونگ عمران خان سے لی جائے عمران خان کو طارق کوئی جلدی نہیں ہے وہ ابھی بھی ایسٹیمیٹ لگا کر اکتوبر نومبر میں بیٹھے ہوئے ہیں کہ شاید وہ جلدی جیل سے باہر نہیں ائیں گے لیکن عمران خان نے ایک حقیقت ہے جس کو سب نے تسلیم کر لیا ہے وہ خود سسٹم ہے اور سسٹم اس کے بغیر نہیں چل پا رہا عمر یو خان صاحب نے ایک نشاندہی کی ہے نو بجے کے حوالے سے اور یہ ایک ایسی پتھیٹک ہے اپ ذرا دیکھیں اس اپ کو پورا جو دیکھیں ڈامی کا ایک حکومت تو ہوا جو لوگ اس کے اندر گنہگار ہیں ان کو سزا ہونی چاہیے میں نے یہ نو مئی کو بھی کہا تھا جو ذمہ داران ہیں ان کو سزا ہونی چاہیے لیکن ہوا کیا اپنے سیاسی فائدے کے لیے ایک سیاسی جماعت کو توڑنے کے لیے باقی سیاسی جماعتوں کو اوپر لانے کے لیے نو مئی کے وہ پورے کو سیاسی طور پہ استعمال کیا گیا اور بے شمار بے گناہوں کو بتا دیا گیا اس کی وجہ سے سیاسی فائدہ تو مل گیا لیکن نو مئی کرنے والے جو لوگ ہیں ان کے کیسز کمزور ہو گئے جنہوں نے ایکچولی کیا ہے اس کی جوڈیشل انکوائری کہتے ہیں سب ہونی چاہیے تاکہ پتہ چلے کہ ایکچولی ذمہ دار کون ہے اور ان کے خلاف کاروائی ہو حکومت ایوب صاحب مثال دے رہے ہیں کہ نو مئی کو عمر یوس صاحب اپنے بارے میں کہہ رہے ہیں کہ میں بیک وقت راولپنڈی میں اٹک میں فیصل اباد میں لاہور میں گوجرانوالہ میں سرگودھا میں ہری پور میں اور میاں والی بھی موجود تھا یعنی عمر ایوب صاحب ایک وقت میں اٹھ شہروں میں موجود تھے نہ صرف انہوں نے اٹھ شہروں میں بدترین تباہی مچائی بلکہ اس کے بعد انہوں نے ایک موٹر سائیکل چوری کی وہ کہتے ہیں میں نے ایک موٹر سائیکل چوری کی جس پر میں نے ایک ایکسرے مشین بھی چوری کر کے لاد لی اور پھر میں نے چار ڈکیتیں ہونی کی اور پھر میں فرار بھی ہو گئی اب یہ تو کوئی نہیں کر سکتا نا پاسیبل نہیں ہے یعنی اگلے سال نس بک اف ورلڈ ریکارڈ ہے وہ عمر ایوب صاحب کو دینا چاہیے کہ کیا ٹریولنگ کی ہے اپ نے اٹھ شہروں میں بھی گئے چار ڈکیتیں بھی ہماری موٹر سائیکل بھی چوری کی اس کے علاوہ اپ نے ایکسرے مشین بھی موٹرسائکل میں لاد لی اور پھر اپ نے اٹھ شہروں کا ٹریول بھی کر لیا اور اٹھ شہروں میں تباہی بھی پھر بک اف ورلڈ ریکارڈ میں عمر ایوب صاحب کا نام انا چاہیے یہ دو ایوب خان سے بھی زیادہ بڑا کارنامہ انہوں نے کر دیا ہے ایک سٹیٹمنٹ اور ہے کسان ناظرین ابھی تک انصاف کے لیے طرف گئے بیچارے اور ان کو انصاف نہیں ملا 16 تاریخ کو اپنے دھرنے کا علاج کر چکے ہیں لیکن دانیال عزیز نے ایک پول کھلا انہوں نے کہا جی 2013 میں بھی گندم کا ایک مراد ایا تھا اگر اپ 2013 کی خبریں نکال کے پڑھیں گے تو اپ کو گندم کا بحران بالکل نظر ائے گا انہی کے 2013 میں گندم کا ایک بحران ایا تھا ہم نے اس کے اوپر انکوائری کی تھی اور جب انکوائری کی گئی تو بہت کچھ کھل گیا تھا لیکن نون لیگ ایسی کرپشن میں ہمیشہ ملوث رہتی ہے اور اس وقت بھی نواز شریف کی حکومت نے اس رپورٹ کو جو ہم نے انکوائری رپورٹ ہ ان کا وطیرہ اب تک کے لیے اتنا ہی اپنا خیال رکھیے گا اپنے چینل کا بھی اللہ حافظبنائی تھی اس کو دبا دیا تھا۔ 

 


Post a Comment

0 Comments